• Fri. Nov 22nd, 2024

Watan Radio

Radio Watan Fm 90.8

بشکیک میں صورتحال بہتر، پاکستانی طلبہ کرغزستان واپس جا سکتے ہیں: کرغز سفیر

May 29, 2024

اسلام آباد:  پاکستان میں کرغزستان کے سفیر اولان بیگ کا کہنا ہے کہ  بشکیک کی صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے اور  پاکستانی طلبہ واپس کرغزستان جا سکتے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں اولان بیگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 13 مئی کی شام  بشکیک کے ایک ہاسٹل میں  مقامی اور غیرملکی طلبہ میں جھگڑا ہوا  جس میں ملوث تمام افراد کو تھانے لے جایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 17 مئی کو سوشل میڈیا پیج پر لڑائی اور زخمی کرغز شہریوں کی ویڈیو وائرل ہوئی جس کے بعد 18 مئی کی رات بشکیک میں لوگوں کا ایک ہجوم اکٹھا ہو گیا اور مطالبہ کیا کہ غیر ملکیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

کرغز سفیر نے مزید کہا کہ واقعے میں شریک افراد میں کوئی شدید زخمی نہیں ہے لہذا ذرائع ابلاغ کے نمائندے غیر معتبر اور غیرتصدیق شدہ معلومات پھیلانے سے گریز کریں۔

اولان بیگ نے مزید کہا کہ صدرکرغزستان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے فوری طور پر واقعے پر بریفنگ بھی لی اور ساتھ ہی صدر نے ایسے لوگوں کو فوراً سزا دینے کا بھی کہا۔

اولان بیگ نے بتایا کہ فسادات کے بعد پولیس افسران سمیت چیف اور داخلی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے 9 افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرغز حکومت نے پاکستانی حکومت سے رابطہ کرکے اپنا نمائندہ مقرر کرنے کا بھی کہا ہے جبکہ کرغز وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات بھی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  بشکیک کی صورتحال اب مکمل کنٹرول میں ہے، پاکستانی طلبہ کو واپس جانے کی اجازت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کرغزستان آنے والےخوفزدہ نہ ہوں کیونکہ کرغز لوگ مہمان نوازی کے لیے جانے جاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور کرغزستان میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں، امید ہے ہم خطے کی خوشحالی ہے لیے مل کر کردار ادا کریں گے۔

بشکیک میں 13 سے 18 مئی تک کیا ہوا ؟

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔

مقامی میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔

کرغز میڈیا کے مطابق وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔