بشکیک میں غیر ملکیوں کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد کرغزستان سے با حفاظت وطن واپس پہنچنے والے طلبا پاکستانی سفیر حسن علی صیغم کے رویے پر پھٹ پڑے۔
گزشتہ روز کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک سے 140 پاکستانی لاہور پہنچے تھے جہاں وزیر داخلہ محسن نقوی نے ان کا استقبال کیا تھا۔
لاہور پہنچنے والے طلباء نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو بتایا کہ کرغستانیوں نے جو ہمیں مارا وہ دکھ تو دل میں موجود ہے لیکن اس سے زیادہ دکھ ہمیں تب ہوا جب ہمارے کرغزستان میں تعینات پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم نے یہ کہا کہ یہ سب نارمل حالات ہیں۔
ایک طالبعلم نے بتایا کہ پاکستانیوں کو حسن علی ضیغم صاحب کا یہ کہنا کہ یہ سب نارمل حالات ہیں، یہ ایک جھوٹ تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی کرغزستان سے ایک غیر ملکی پرواز 30 طلبا سمیت 140 پاکستانیوں کو لیکر لاہور پہنچی تھی۔
واقعہ کیا ہے؟
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔
مقامی میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔
کرغز میڈیا کے مطابق وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔