چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا ہے کہ چیف کمشنر پی ٹی آئی والوں سے مشاورت کرکے جلسے کے معاملے کا مستقل حل نکالیں، جلسے میں چالیس پچاس ہزار بندہ آ جائے گا، تقریریں ہونگی، کچھ نہیں ہونا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے جلسے کا این او سی معطل کرنے کے چیف کمشنر اسلام آباد کے نوٹیفکیشن کے خلاف پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کی درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے گزارش کی کہ ہمیں 27 جولائی کو جلسے کی اجازت دیدیں ،چیف جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ فروری سے جلسے کا معاملہ چل رہا ہے ، مسئلہ کیا ہے ؟ ڈپٹی کمشنر نے اجازت دی، چیف کمشنر نے منسوخ کر دی، کیا کرنا چاہتے ہیں؟
قائم مقام ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ چیف کمشنر نے جلسے کا این او سی معطل کیا ہے منسوخ نہیں ، محرم کے چالیس کے بعد تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی کمشنر سے کہا کہ آپ کسی کُھلی جگہ اجازت دیدیں، چہلم کے بعد آپ کہیں گے کہ سیلاب آ گیا سردی ہو گئی، دس محرم کے بعد کی بات تو سمجھ آتی ہے، چہلم تو بہت دور ہے۔
قائم مقام ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہمیں سسٹم کے تحت ہی چلنا ہوتا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں سسٹم کو جانتا ہوں، میں بھی اسی سسٹم کی پیداوار ہوں، سیدھا ولایت سے یہاں لینڈ نہیں کیا، بعد ازاں عدالت نے سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی۔