لاہور ہائیکورٹ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کانو مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی نو مئی کے بارہ مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستیں منظور کرلیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹی فکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس انوار الحق نے دریافت کیا کہ درخواست گزار کتنے مقدمات میں نامزد ہیں؟ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 3 مقدمات میں نامزد ملزم ہیں، کیسز کی 2 کیٹگری ہیں، ایک جس میں نامزد ہیں دوسری جس میں ضمنی کے ذریعے نامزد کیا گیا ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ان کیسز سے پولیس کی نا اہلی، سستی ظاہر ہوتی ہے، 9 مئی کے 9 کیسز میں پولیس 425 دن تک سوئی رہی، پولیس نے اتنی دیر بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کیوں نہیں ڈالی۔سلمان صفدر نے کہا کہ ایک وقت بانی پی ٹی آئی عبوری ضمانت پر بھی تھے، تو ان کو شامل تفتیش کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
جسٹس انوارا الحق پنوں نے ریمارکس دیے کہ جب درخواست گزار کو امید ہوئی کہ وہ جیل سے باہر آ جائے گا تب آپ نے ان مقدمات میں گرفتاری ڈال دی، قانون تو یہ ہے کہ جیسے ہی آپ کو ملزم کا پتا چلے آپ اسے گرفتار کریں، آپ نے پہلے کیوں گرفتار نہیں کیا؟
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ ملزم تب عبوری ضمانت پر تھے، گرفتار نہیں کر سکتے تھے، جسٹس انوارالحق پنوں نے دریافت کیا کہ آپ نے اس سے پہلے تفتیش کرنے کی کوشش کی؟ پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ میں آپ کو ریکارڈ سے بتا سکتا ہوں عمران خان نے ہمیں لکھ کہ دے دیا ہے کہ وہ تفتیش میں شامل نہیں ہوں گے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے لیے ضروری ہے وہ احاطہ جج کے کنٹرول میں ہو، اگر ویڈیو لنک پر حاضری ہوتی ہے اور ویڈیو کے لنک کے پیچھے کوئی اور کھڑا ہو تو کیا یہ محفوظ ماحول ہوگا۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی چھوڑیں وہ جہاں ملزم ہے وہ پورا احاطہ کسی اور کے کنٹرول میں ہے، وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی خود کہتے ہیں کہ ان کے وکیل کی موجودگی ہو بس۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ بانی پی ٹی آئی کو چھوڑیں اس کیس کے نتائج کو بڑی پکچر پر دیکھئے، یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے کہ جسمانی ریمانڈ ویڈیو لنک پر ہوسکتا ہے یا نہیں۔
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف کا 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا، واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے عمران خان پر درج مقدمات سے متعلق پراسیکیوٹر جنرل سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔