لاہور : چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے سینٹرل کنٹریکٹ کو کھلاڑیوں کی فٹنس اور کارکردگی سے مشروط کردیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے لاہورمیں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شان مسعود کے ساتھ ویڈیو کال ہوئی تھی جس میں چیزیں بہتر کرنے پر بات ہوئی اور شان مسعود کے بارے میں بہت لوگوں کی مثبت رپورٹ ملی ہے۔
سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے گفتگو
کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ لیگز کھیلنے والے کھلاڑی سن لیں پہلے پاکستان بعد میں دوسری چیز ہوگی، لیگز کے لیے دو سے زیادہ این او سی نہیں دے سکتے اور سیریز کے وقت کسی کھلاڑی کو این او سی نہیں مل سکتا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ سینٹرل کنٹریکٹ کو فٹنس کے ساتھ مشروط کردیا ہےجو کارکردگی اورفٹنس کے معیار پر پورا اترے گا اسے سینٹرل کنٹریکٹ ملے گا، سینٹرل کنٹریکٹ میں جس کا جو حق بنتا وہ اس کو مل کررہے گا، سینٹرل کنٹریکٹ میں بھی پوسٹ مارٹم ہوگا، ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹرز کیلئے فٹنس ٹیسٹ پاس کرنا لازم ہوگا، جو انٹرنیشنل کھلاڑی ڈومیسٹک نہیں کھیلے گا دوبارہ قومی ٹیم میں نہیں آسکے گا جب کہ جو کھلاڑی ڈومیسٹک میں پرفارمنس دے گا وہی قومی ٹیم کا حصہ ہوگا۔
ٹیم میں گروپنگ کے حوالے سے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ٹیم میں سیاست اور گروپنگ کو بھی دیکھ رہے ہیں، ورلڈکپ میں ڈریسنگ روم میں کون کھلاڑی ہدایات پر عمل کررہا تھا کون نہیں سب پتا لگ جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 20 اور 21 جولائی کو آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں شرکت کے لیے جاؤنگا، محکمہ داخلہ والے ناراض ہیں کہ آپ پی سی بی کو زیادہ وقت دیتے ہیں، ان کو کہا ہے 3 سے 4 ماہ پی سی بی کو دے دوں خود یہ ٹریک پر آجائے گا۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ وہاب ریاض کو میں نے چیف سلیکٹر نہیں بنایا تھا، چیف سلیکٹر سے صرف سلیکٹر بنایا تھا، جلد سب کو پتا لگ جائے گا سلیکشن کمیٹی میں کون رہتا کون نہیں، ویمن ٹیم کا کوئی وارث نہیں،لڑکیوں کی سلیکشن کیسے ہورہی کسی کو پتا ہی نہیں۔