امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ ہے بجلی کے بلوں میں اضافہ اور سلیب سسٹم ختم کیا جائے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ گنتی کے چند لوگ ہیں جن کے آئی پی پیز ہیں، لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے آئی پی پی پیز معاہدے غلط طے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں 8.2 ٹریلین روپے اس بجلی کی قیمت ادا کریں گے جو استعمال نہیں کریں گے، بجلی کی قیمت کے لیے طرح طرح کے ٹیکسز عوام پر لگائے جائیں گے، پوچھنا ہے یہ معاہدے قوم کے سامنے کیوں نہیں لائے گئے۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کسی گورنمنٹ نے اس پر کوئی کام نہیں کیا، پی ٹی آئی نے شروع کیا مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا، فائدہ اٹھانے والے تمام حکومتوں پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں، واضح کردیں اب آئی پی پیز کا دھندہ نہیں چلے گا، صنعتکار اور تاجر بھی اب آواز اٹھا رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئی ایم ایف اگر ایسا کرنے کا کہتا تو اس سے بڑا ظلم نہیں ہوسکتا، ایک ہی راستہ ہے اپنے حق کیلئے کھڑے ہوں اور ان کو معاہدوں پر نظرثانی پر مجبور کریں، مراعات یافتہ طبقہ ہماری قسمت کا فیصلہ کرتا ہے جو ریٹائر ہو کر بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جماعت اسلامی پُرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، مہنگی بجلی کی وجہ سے انڈسٹری تباہ حالی کا شکار ہے، بجلی سستی کی جائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ کک بیکس لے کر فیصلے یہ کرتے ہیں اور بھگتے عوام ہیں، اشیاء خورونوش پر ٹیکس ختم کیا جائے، 375 ارب روپے تنخواہ دار طبقہ نے انکم ٹیکس میں دیا، جاگیرداروں نے صرف 5 ارب انکم ٹیکس دیا، ان پر ٹیکس کیوں نہیں لگتا۔