راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جب کہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے۔
اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں بشریٰ بی بی بھی عدالت میں پیش ہوئیں جب کہ سماعت کے دوران بشریٰ بی بی غصے میں کمرہ عدالت میں داخل ہوئیں، بشریٰ بی بی شوہر کے پاس جانے کے بجائے الگ بیٹھی رہیں، وہ کمرہ عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے بھی نہیں ملیں۔
کمرہ عدالت میں داخل ہونے کے تھوڑی دیر بعد بشریٰ بی بی بھی غصے میں روسٹرم پر گئیں اور احتساب عدالت کے جج پر عدم اعتماد کردیا۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ پہلے کیسز کےججز پر بھی اعتماد نہیں تھا، اس عدالت پر بھی عدم اعتماد کررہی ہوں، 15مئی کو اڈیالہ جیل میں سماعت تھی، کسی نے نہیں بتایا۔
عدالت کی جانب سے بشریٰ بی بی کو بتایا گیا کہ 15 مئی کی سماعت تو ملتوی ہوئی تھی۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ میں اس کیس میں قیدی نہیں ہوں، نا انصافی کی وجہ سے جیل میں ہوں۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی بھی اپنی جگہ سے اٹھ کر بشریٰ بی بی کے ساتھ روسٹرم پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے بشریٰ بی بی کو فیملی کارنر میں چلنے کو کہا۔
بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ بیٹھی اپنی بیٹیوں سے بھی نہیں ملیں، انہوں نے علیحدہ کمرے کے انتظام کے بعد اپنی بیٹیوں سے علیحدگی میں ملاقات کی۔
سماعت کے دوران عمران خان ابتدا سے آخر تک پریشان نظر آئے، وہ کبھی وکلا، کبھی روسٹرم،کبھی بشریٰ بی بی اور کبھی بہنوں کے پاس جاتے رہے، بشریٰ بی بی اور عمران خان 5 سے 6 مرتبہ سرگوشیوں میں باتیں کرتے رہے۔
وکلا اور بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے بشریٰ بی بی کو قائل کرنے کے لیے تین مرتبہ وقت مانگا، عدالت نے وکلا اور بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت میں تین بار وقفہ کیا۔
بانی پی ٹی آئی، وکلا اور بشریٰ بی بی کی طویل مشاورت کے بعد عدم اعتماد واپس لےلیا گیا۔
وکلا نے سماعت 15 دن بعد کرنے اور گزشتہ روز عدالتی نوٹسز پر عدالت میں درخواست جمع کرائی جب کہ 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت میں آج کسی گواہ کا بیان رکارڈ نہیں ہوا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 22 مئی تک ملتوی کردی۔