26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سابق صدر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئینی ترمیم کو آئین کے بنیادی حقوق اور بنیادی آئینی ڈھانچہ کے منافی قرار دیا جائے۔
عدالت عظمیٰ میں درخواست سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری سمیت 6 وکلا کی جانب سے دائر کی گئی جس میں وفاق اور صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آئینی ترمیم کی ارکان سے زبردستی ووٹ منظوری نہیں لی جا سکتی، پارلیمنٹ نا مکمل اور اس کی آئینی حیثیت پر قانونی سوالات ہیں، عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے، آئینی ترمیم سے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ چیف جسٹس کی تعیناتی مداخلت کے مترادف ہے، آئینی بنچز کا قیام سپریم کورٹ کے متوازی عدالتی نظام کا قیام ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا جائے، آئینی ترمیم کو آئین کے بنیادی حقوق اور بنیادی آئینی ڈھانچہ کے منافی قرار دیا جائے اور ججز تقرری جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے سے روکا جائے۔