پشاور میں 9 مئی کو پولیس چیک پوسٹ پر حملے کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی خصوصی عدالت نے نامزد 42 ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔
اے ٹی سی جج سید اصغر علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے پراسیکیوشن کو مقدمے میں نامزد صوبائی وزیر عدنان قادری کا عبوری چالان جمع کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مقدمے میں نامزد 6 مفرور ملزمان کے حوالے سے حتمی فیصلہ جاری کریں گے۔
پراسیکیوشن نے دلائل دیے کہ ملزمان پر 9 مئی کو تھانہ حیات آباد کی حدود میں پولیس چیک پوسٹ پر حملے کا الزام ہے، حملے کے بعد صوبائی وزیر عدنان قادری سمیت 49 ملزمان کو مقدمے نامزد کیا گیا۔ مقدمے میں نامزد 42 ملزمان ضمانت پر ہیں جبکہ 6 ملزمان مفرور ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صوبائی وزیرعدنان قادری کی ضمانت کنفرم ہوگئی ہے، ررکارڈ پر ایسے کوئی شواہد نہیں ہے جس سے ثابت ہوں کہ ملزمان اس کیس میں ملوث ہے۔ سیاسی بنیادوں پر یہ کیس بنایا گیا ہے، عدنان قادری اس وقت صوبائی وزیر ہے ان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ہے۔ ریکارڈ پر نہ کوئی سی سی ٹی فوٹیجز ہیں اور نہ ہی سی ڈی آر ریکارڈ موجود ہے۔ آپ کے ریکارڈ پر ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جس سے ثابت ہو کہ ملزمان اس میں ملوث ہے۔
عدالت نے 42 ملزمان کو عدم ثبوت کے بنا پر مقدمے سے ڈسچارج کر دیا، صوبائی وزیر عدنان قادری کا چالان آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔