وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں ہے، نجی سیکٹر کو آگے اور وزراء کو پیچھے بیٹھنا چاہیے۔
اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری فورم 2024 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان اب عمل درآمد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، ہمیں اس مقصد کے لیے اپنے ٹیکس بیس کو وسیع کرنا پڑے گا
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم 24ویں عالمی مالیاتی پروگرام (آئی ایم ایف) پروگرام میں جارہے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ یہ ہمارا آخری پروگرام ہو، ہمارے پاس روڈ ٹو مارکیٹ کا ایک کلیئر ویو ہونا ضروری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس میں سب سے پہلے ایکسپورٹ میں ترقی اور دوسرا براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ضروری ہے اور اس میں آپ ہماری مدد کریں گے۔انٹرنیشنل کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی بھی اس کے لیے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی مشکل توانائی کے مسئلوں کو حل کرنا پڑے گا ، یہ ریفارم ایجنڈا کا دوسرا اہم حصہ ہے اور تیسرا سرکاری اداروں میں اصلاحات ہے۔ اگر ہم نےاس پر کام کرلیا تو ہمیں دوسرے فنڈ پروگرام میں جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نجکاری کا ایجنڈا تیزی سے مکمل کر لیں گے، اور مجھے امید ہے کہ جون کے آخر یا جولائی تک ہم اس کام کے آخری مرحلے میں ہوں گے۔ نجی سیکٹر کو اس ملک کو چلانا ہوگا، حکومت اس معاملے میں پُر عزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، ہم بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ 10 ماہ سے پاکستان کی کرنسی میں استحکام آیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔ ہمیں مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، پاکستان کے پاس ہنر مند افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں۔
مصدق ملک نے مزید کہا کہ پاکستان کے ہنر مند افراد سعودی عرب کی ترقی میں کردار ادا کررہے ہیں، سعودی عرب نے کم وقت میں تیزی سے ترقی کی۔ پاکستان میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔