پشاور ہائیکورٹ نے استفسار کیا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں مشاورت کے بعد آئینی ترامیم کے مسودے کو سامنے لایا جائے گا؟
چیف جسٹس کی سربراہی میں پشاور ہائیکورٹ کے 3 رکنی لارجر بنچ نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی ثناء اللہ نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ میں بھی ایسا ہی کیس 17 اکتوبر کو سماعت کے لئے مقرر ہے، آج کیس کو ملتوی کیا جائے۔
وکیل درخواست گزار علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے جو کیس ہے وہ الگ ہے، ہمارے کیس کے گراؤنڈ مختلف ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیرقانون سے بات ہوئی ہے، ترامیم پر اپوزیشن اور دیگر جماعتوں سے مشاورت ہورہی ہے، تمام سیاسی پارٹیاں بات چیت میں شریک ہیں۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ اگر مشاورت ہورہی ہے، تو پھر تو کسی نتیجے پر پہنچ کر یہ آئینی مسودے کو پبلک کریں گے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ نے جواب دیا کہ جی بالکل اس کو پھر سامنے لایا جائے گا۔
علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ 14 ستمبر کو جو ہوا اس وجہ سے عدالت آئے ہیں، اتوار کی صبح سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا اور پورا دن اجلاس ملتوی ہوتا رہا، رات کو 10 بجے وزیرقانون کہتا ہے کہ مجھے ابھی مسودہ ملا ہے، کیا لوگوں کو پتہ نہیں ہونا چاہیے کہ کیا ترامیم لائی جارہی ہیں۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب سے آپ مشاورت کرلیں، ہم اس کیس کو 22 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہیں۔
عدالت نے سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔