• Sat. Nov 23rd, 2024

Watan Radio

Radio Watan Fm 90.8

ایس سی او اجلاس: بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اسلام آباد پہنچ گئے

Oct 15, 2024

اسلام آباد: شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا 23 واں سربراہی اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگا جس میں شرکت کے لیے غیر ملکی مہمانوں کی آمد جاری ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بھی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئے جہاں نور خان ائیر بیس پر 3 بجکر 26 منٹ پر بھارتی ائیرفورس کے طیارے نے لینڈ کیا۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر دہلی سے خصوصی طیارے میں پاکستان کیلئے روانہ ہوئے تھے۔

اس سے قبل ترکمانستان کے ڈپٹی چیئرمین کابینہ راشد مریدوف اسلام آباد پہنچ گئے جن کا استقبال خالد مقبول صدیقی نے کیا جب کہ وزیر تجارت جام کمال نے تاجکستان کے وزیراعظم خیر رسول زادہ کا اسلام آباد پہنچنے پر استقبال کیا۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے آج شام پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔

اس سے قبل اجلاس میں شرکت کے لیے کرغزستان کے وزیراعظم ژاپاروف اکیل بیک منگل کی دوپہر پاکستان پہنچے جہاں نور خان ائیربیس پر وفاقی وزیر مصدق ملک نے ان کا استقبال کیا اور اس موقع پر انہیں گلدستہ پیش کیا گیا۔

ایس سی او سربراہی اجلاس میں میزبان پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، چین کے وزیراعظم لی چیانگ، بیلاروس کے وزیراعظم رومان گولوف چینکو، قازقستان کے وزیراعظم اولڑاس بیکتینوف، روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن، تاجکستان کے وزیراعظم کوہر رسول زادہ، کرغزستان کے وزیراعظم ژاپاروف اکیل بیک اور ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف شرکت کریں گے۔
ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف اور بھارتی وزیرخارجہ سبرامنیم جے شنکر بھی شرکت کریں گے۔

سربراہی اجلاس میں منگولیا مبصرکے طور پر شرکت کررہا ہے جس کی نمائندگی منگولیا کے وزیراعظم کررہے ہیں جب کہ ترکمانستان کی بطور مہمان خصوصی نمائندگی کابینہ کے نائب چیئرمین راشد مریدوف کررہے ہیں۔

دیگر مہمانوں میں ایس سی او کے سیکرٹری جنرل جانگ منگ، ڈائریکٹر ایگزیکٹو کمیٹی ایس سی او ریجنل اینٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر رسلان مرزائیف، بورڈ آف ایس سی او بزنس کونسل کے چیئرمین عاطف اکرام شیخ اور کونسل آف ایس سی او انٹربینک یونین کے چیئرمین مارات ییلی بائیف شامل ہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف آج مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔

ایس سی او اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور تنظیم کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ تنظیم کے رکن ممالک باہمی تعاون کو مزید بڑھانے اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری کے لیے اہم تنظیمی فیصلے کریں گے۔